Khabarhaq

حال جوڈو نادی سنتو، سنگونتی جھول خیررا! مغری کا موسل نظر نہ آیا، سن کے ڈھیر!! فلیٹ نیانے اور گالانتھی، تلاش کریں کہ آپ کہاں ہیں! کوئی جونٹ پر چڑھتا ہے، تڑپتا نہیں!! کلہیا دیوا اور بوڈو، نہ جھوے نہ جھنڈی! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت کیسا ہوا!!

Advertisement

میوات کے مشہور شاعر فیضی عثمان خان کے یہ اشعار ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی ثقافت اور روایات کو زندہ رکھتے ہوئے زمیندار کے کاموں کے نام اور زمیندار میں استعمال ہونے والی چیزوں کے نام یاد دلا رہے ہیں!

 

حال جوڈو نادی سنتو، سنگونتی جھول خیررا! مغری کا موسل نظر نہ آیا، سن کے ڈھیر!! فلیٹ نیانے اور گالانتھی، تلاش کریں کہ آپ کہاں ہیں! کوئی جونٹ پر چڑھتا ہے، تڑپتا نہیں!! کلہیا دیوا اور بوڈو، نہ جھوے نہ جھنڈی! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت کیسا ہوا!!

چھینکیں نہ مچھلیاں، ڈنڈل سنک سنیتی! چھج کھرولا اور بوئیلا، سرکی تولی کھورینتی!! پالی کھرچنا تکو بوٹا، کجھی اور گلانتھی! پگڑی صدری دھوتی نولی، لنگڑی گئی لنگوٹی!! مونج ماجولی کوٹ جیوڑی، بنائی چارپائیاں تقسیم کی گئیں! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

 

مردوں کی دھوتی صدری، عورت کی جوال جمردی! دیکھنا بھی نہ چھوڑا ہاں سب کچھ تباہ کر دیا!! لدھا چھیپری ٹھوکر، چولہے میں سب کچھ بھر گیا! کتنے سنگدل ہیں ہم!! لہاسی لہنگا خوشنی قرتی، سب قربان ہو گئے! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

 

گھنٹیاں رتھ کے ساتھ گئیں، نہر غبارے کے ساتھ! ناتھ منڈیلا کا ہاتھ چھوٹ گیا، گھنگرو مالا ٹال گیا!! میلہ حالی کے ساتھ گیا، الٹا ہو گیا! بیجھاد اور گاؤچنی کھوگئی، گوار چنے کی دال ختم ہو گئی!! بیلوں کا پانی اونٹ کا پانی نہیں بھر سکتا تھا۔ سب کچھ ختم ہو جائے گا، وقت نے کیا موڑ لیا ہے!!

 

کہاں میلے ختم، چاروں بھائی چلے گئے!

 

نہ جانے کہاں کھو گئے قاصد!!

 

ہم نے چاند دیکھ کر بجائی، نگرو نہ دیکھا!

 

اب نہ کوئی حبدہ دیتا ہے، نہ ہلسوت منارو!

 

جمرات کو کھیر نہ پکی، برکت نہ ملی!!

 

سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ دیا!!

 

 

بہار کا موسم آتے ہی جھولوں میں جھولے پڑ جاتے تھے! دلفریب گانے سن کر میرا دل فخر سے پھول گیا!! گیت کی سرپٹ پنگ بڑھی جو آسمان کو چھو گئی! ہم نے اپنی جلد کھو دی ہے، نہ جانے کہاں پکڑ کر بھول گئے!! چلتی ہوئی بادل روتی تھی، جب برہان نے گانا اٹھایا!

سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ دیا!!

 

 

نیجھو آندھی سے لرز رہا ہے، نہ جانے کیسی ناک ہے، کنواں ہے اور پنہاری، آنکھیں ترس رہی ہیں دیکھنے کو!! گیتن کی رسم الوداع، وہ کہاں زمین میں پھنس گئی! تغلی بندہ موت کا برتن ہے، جو چڑیل کاٹے گی!! ہاتھ پاؤں گودتے ہیں، پھول توڑے جاتے ہیں! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ دیا!!

آواں بنک چکل دھورا، اور جوڈو انڈا انادی! نئی ندھیلی ندی پانی، ماجھ گئی چوبلدی!! ساؤل ہلاس پنیہاری کانٹے، اسے جلد تلاش کریں! کالی پوٹھیا ارائیں کی محبت آج ہم بدل گئے!! گھدکی، مانجھو اور کھپی کو کیلا سمجھا جاتا ہے۔ سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت کیسا ہوا!!

 

چلاس پکھل، مسک چمڑا، اور مکھینا سانتے! کُھد گڈی کہیں نظر نہیں آئی، لاوا ہے سانتے!! بٹہ اور بارنگے دے کر اب گھر ہے نا؟ چول چوہکلی پت موروا، گئے پاؤں سو گرہیں!! گوفیا کہیں نظر نہ آئے، نہ مارا پیٹا جائے! سب کچھ جلد ختم ہو جائے گا، کیا موڑ ہے!!

 

نہ جانے چمپت، پنڈی اور سہالی کون ہو گا! کوئی دو گیارہ نہیں بنے، اور ایک لوٹا تھالی کھوئے!! بتنہ اور بخلین کی خوش حالی نہ دیکھو!

کہیں سنائی نہ دے اب باراتین پر کوس رہے ہو!!

محبت کا رنگ کہیں گرا ہے نہ اپنا نشان چھوڑا ہے!

سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

 

آج نظر نہ آجائے، کہیں کنویں میں غلطی ہے! باری لاو ملھے میں بھی گندم کا آٹا نہیں دیکھا!! چک جد کٹک کیلی، اور جیٹ کہیں نہ جاتا! ذکی آنٹی نے ہڈ جلا دیا، ہم نے اجلتی بنائی!! رہٹ گارٹ پر کیل پھینکو، لاٹھیاں جلاو! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

 

چولہ چنا کی ختم بخلی، اور جوار پھول گیا! خیل مر مورا اور کھجورا، دھنی کا تحفہ چلا گیا!! برتی اور سوقیہ تلکت، ستو جو گھاٹ پر گیا، کٹکو اڑ گیا، مور کبوتر، گرجا کگا چیل گیا!! ریچھ بھی گھبرا گیا ہائنا، آواز تک نہیں نکالی! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

جنگل میں نہ بھیڑیا رہتا ہے نہ ہرن! واٹر چکن واٹر کواگا، سریوں کی کوئی قطار نہیں!! لہوکا شیر باگھر گڈا، غریب جھرک کھو گیا! چیتا گوہ گہرا ناتو، کہیں سانپ اڑا دے!! بھمبی اور بھمبیری نا، اللہ کی گائے گیجائی۔ سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

 

سرکنڈے کا قلم چلا گیا، تختہ لکھا گیا! ملتانی تختہ دھونے کے بعد مانتی سوکھ کر پینٹ ہو گئی!! کہیں سلیٹ کی بہت تلاش کی، لیکن نہ ملی۔ پڑھائی نہ کرنے پر بچوں کو ڈنڈوں سے مارا گیا!! منشی جی کی کلی ہوئی تھی، اس پر کلم لگائیں! سب کچھ ختم ہو جائے گا، بخت نے کیا موڑ لیا ہے!!

میں نے عثمان فو جی کی یہ نظم حاجی طاہر حسین جیتکا کی کتاب “میو قوم کو تہذیب کا آئینہ” سے لی ہے۔

محمد یونس علوی صحافی اور سابق ضلع کونسلر گاؤں لہباس تحصیل پنہانہ ضلع نوح میوات ہریانہ فون 9813894101, 9813994101

Khabarhaq
Author: Khabarhaq

0 Comments

No Comment.

Advertisement

हिरयाणा न्यूज़

महाराष्ट्र न्यूज़

हमारा FB पेज लाइक करे

यह भी पढ़े

Please try to copy from other website